7.5.16

برکت کیا ہے؟


برکت کو بیان نہیں، محسوس کیا جاسکتا ہے۔ جب آپ آمدن و اخراجات کے حساب کتاب کے چکر میں پڑے بغیر اور بنا کسی ٹینشن کے اپنا کچن چلا رہے ہوں تو اسے برکت کہتے ہیں۔ پھر چاہے آپ کی آمدن ایک لاکھ ہو یا ایک ہزار۔ اس کی سب سے بڑی نشانی دل کا اطمینان ہوتا ہے جو کہ بڑے بڑے سیٹھوں اور سرمایہ داروں کو نصیب نہیں ہوتا۔
اگر برکت دیکھنی ہو تو سخت گرمیوں میں روڈ کھودتے کسی مزدور کو کھانے کے وقفہ میں دیکھ لیں جب وه دیوار کی اوٹ لے کر اپنی چادر پھیلا کر بیٹھتا ہے، اپنا ٹفن کھول کر، اس پر روٹی بچھاتا ہے، پھر اچار کی چند قاشیں نکال کر اس پر ڈال دیتا ہے اور بسم الله پڑھ کر نوالہ توڑتا ہے۔ اس کیفیت میں جو قرار اور دلی اطمینان اس کو محسوس ہو رہا ہوتا ہے وه کسی لکھ پتی کو میک ڈونلڈ اور کے ایف سی کے مہنگے برگر کھا کر بھی نصیب نہیں ہوتا۔
برکت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ الله تعالى آپ کو اور آپ کے گھر کے افراد کو کسی بڑی بیماری یا مصیبت سے محفوظ رکھتا ہے۔ انسان، اسپتال اور ڈاکٹروں کے چکروں سے بچا رہتا ہے۔ یوں اس کی آمدن پانی کی طرح بہہ جانے سے محفوظ ره جاتی ہے۔
برکت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ آپ کی بیوی قناعت پسند اور شکرگذار ہے۔ وه تھوڑے پر راضی ہوجاتی ہے، کپڑوں، میک اپ اور دیگر فرمائشوں سے آپ کی جیب پر بوجھ نہیں بنتی، یوں آپ کو اطمینان قلب کے ساتھ ساتھ مالی مشکلوں سے بھی بچالیتی ہے۔
برکت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ آپ کو الله تعالى نے نیک اور شکرگذار اولاد عطا کی ہے۔ وه اپنے دوستوں کی دیکھا دیکھی، آئے دن آپ سے نئی نئی فرمائشیں (مثلاً موبائل، کپڑے، جوتے وغیره) نہیں کرتی بلکہ قانع اور شاکر رہتی ہے۔
برکت کا تعلق مادی ذرائع کے برعکس الله تعالى کی غیبی امداد سے ہے۔ ایسی غیبی امداد جو نہ صرف آپ کے قلب کو اطمینان کا سرور دے بلکہ آپ کی ضروریات بھی آپ کی آمدن کے اندراندر پوری ہوجائیں۔
یہ تو تھی مال اور آمدن میں برکت۔ اسی طرح وقت اور زندگی میں برکت ہوتی ہے۔ وقت میں برکت یہ ہے کہ آپ کم وقت میں زیاده اور نتیجہ خیز کام کر سكيں، آپ کا وقت ادھرادھر فضول چیزوں میں ضائع نہ ہو۔ اسی طرح عمر میں برکت یہ ہے کہ آپ کی زندگی برے کاموں میں خرچ نہ ہو رہی ہو بلکہ اچھے کاموں میں صرف ہو رہی ہو۔
کم کھانا، زیاده افراد میں پورا پڑ جانا بھی برکت ہے۔ آپ کی کم محنت کا پھل زیاده آمدن یا پیداوار کی صورت میں نکلنا بھی برکت ہے۔
یوں سمجھیں کہ برکت الله تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندے کے لیے ’’سپيشل انعام‘‘ ہے
برکت کے حصول کا نہایت آسان طریقہ صدقہ کرنا ہے یا کسی یتیم کی کفالت کرنا ہے۔ آپ اپنے خاندان میں یا محلہ میں دیکھیں کوئی یتیم ہو، اس کو اپنا بیٹا یا بیٹی بنالیں، اس کی پرورش اسی طرح کریں جیسے اپنی سگی اولاد کی کی جاتی ہے پھر دیکھیں کس طرح برکت آپ کے گھر چھپر پھاڑ کر آتی ہے۔
بھول جائیں کہ جس گھر میں لوگ دن چڑھے تک سوتے رہتے ہوں وہاں کبھی برکت آئے گی۔ کیوں کہ نبی كريم ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ میری امت کے لیے دن کے اولین حصے میں برکت رکھ دی گئی ہے۔ اسی طرح شوقیہ کتا پالنا، تصویریں اور میوزک بھی برکت کے اٹھ جانے کے اسباب میں سے ہیں۔ اس کے علاوہ لباس اور جسم کی پاکی اور حلال ذریعہ آمدن برکت کے حصول کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ کوئی سودی اور ناجائز کاروبار میں ملوث ہو یا جسم اور کپڑوں کو ناپاک رکھتا ہو 
پھر برکت کا امیدوار بھی ہو تو اس کی ساده لوحی پر حیران ہی ہوا جا سکتا ہے۔

     SOURCE:دین و دانش

29.3.16

اللہ کا مقام اور شان

اللہ اپنی سلطنت، بادشاہت میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ اللہ اپنی کائنات کا تمام ترسلسلہ بغیر کسی کی مدد، مشورے اور مداخلت کے اکیلا خود اپنی مرضی سے چلا رہا ہے۔ کوئی نبی، ولی، پیر ، پیغمبر، جن، فرشتہ، زندہ، مردہ، سائیں، قلندر، قطب، ابدال، گدی درگاہ آستانے والا، جادوگر، نجومی، عامل، بابا، چھوٹا،بڑا کبھی بھی اللہ کے نظام میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا۔ 
تمام طاقت،اختیار،مِلک،قدرت،قبضہ،کنٹرول،فضل،برکت،رحمت،خیر بس صرف ایک اللہ کے مکمل اختیار میں ہے۔
اللہ نے قرآن میں ایک سے زائد مرتبہ فرمایا ہے کہ اللہ کی صحیح معنوں میں قدر نہیں جانی گئی۔

28.1.15

بیماری

بہتر یہی ہے کہ باتوں کو برداشت کرنے کی عادت ڈالی جائے اور خاموش رہا جائے اور اس شخص کی نصیحت پر دھیان دیا جائے جس نے کہا تھا کہ ہر بات کو شدت سے محسوس کرنا بیماری کی علامت ہے۔

11.8.14

یقین کی ڈور

جس یقین کی ڈور اللہ کے ساتھ منسلک ہو اس یقین کو اگر انسان نہیں چھوڑتا تو اس ڈور کو اللہ بھی نہیں توڑتا ۔۔!

25.1.13

عید میلاد النبی؟؟؟






9.10.12

چاروں موسم یکجا

یہ سال کا وہ وقت ہے جس میں گمان ہوتا ہے جیسے چاروں موسم اکٹھے آن موجود ہوئے ہیں۔ کبھی گرمی کا احساس ایسا ہوتا ہے کہ اے سی چلا دو۔ کبھی خنکی ایسی کہ لگے اب گیزر چلے۔ لان میں جا کر زرد پتے جو دیکھو ہر سُو تو جانو ارے یہ تو خزاں ہے۔ اور دن کے کسی حصے میں دل ایک عجیب خوشی اور قرار سے ہو جائے سرشار تو دِکھے یہی ہے بہار۔ یہی تو ہیں قدرت کے فنون لطیفہ۔


لان سے نظر آنے والا زرد پتوں والا درخت