16.3.11

بدلہ لوٹ آیا

کل مورخہ ۱۴ مارچ کراچی سٹاک ایکسچینج میں تقریباً دو سال کے وقفے کے بعد بدلہ لوٹ آیا۔ سادہ الفاظ میں بدلہ بازار حصص میں رائج اس نظام کو کہتے ہیں جو لوگوں کو ادھا ر پر شیئرز خریدنے کا امکان فراہم کرتا ہے۔ یعنی کوئی شخص گھر سے مثلاً ایک لاکھ ر وپیہ اگر لے کر آیا ہے تو بدلے میں چار پانچ لاکھ روپے کے شیئرز خرید سکتا ہے۔یہ جو اضافی رقم اسے دستیاب ہوتی ہے اس پر اسے سود ادا کرنا ہوتا ہے۔بالکل جیسے بینک سے یا مہاجن سے ادھار لیتے وقت دینا ہوتا ہے۔یہ بدلہ وہی چیز ہے جسے بین الاقوامی منڈیوں میں Margin Tradingیا Leverage کہا جاتا ہے۔

بدلے پر کام کرنے والوں کا گمان یہ ہوتا ہے کہ اصل سرمائے سے زیادہ مالیت کے حصص خریدنے سے یہ ہو گا کہ جب اس شیئر کی قیمت اوپر جائے گی تو وہ زیادہ منافع کما سکیں گے۔ یعنی وہ اگر اپنے اصل ایک لاکھ روپے سے ہی کام کرتے تو دس روپے مالیت کے دس ہزار شیئرز ہی خرید سکتے تھے جن کے دام اگر بارہ روپے فی شیئر ہو جاتے تو ان کو صرف بیس ہزار روپے منافع ہوتا۔ لیکن بدلے کے ذریعے وہ مزید چار لاکھ کے یعنی اب کل پانچ لاکھ روپے کے پچاس ہزار شیئر ز خرید سکتے ہیں جن کا دام اگر دو روپے بڑھ جائے تو ان کو بیس ہزار کی بجائے ایک لاکھ کا منافع ہو گا۔

جو حقیقت وہ نظر انداز کر دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ ادھار لے کر خریدے گئے شیئرز کی مقدار بڑھا لینے سے اگر قیمت بڑھ جانے کی صورت میں منافع بڑھ جاتا ہے تو قیمت گھٹ جانے کی صورت میں نقصان بھی تو پانچ گنا زیادہ ہو جائے گا۔ یعنی اگر اپنے ایک لاکھ روپے کے اصل سرمائے سے کام کرتے تو دس ہزار شیئرزپر دو روپے کی کمی کی صورت میں نقصان بیس ہزار کا ہوتا اور وہ باقی اسی ہزار لے کر گھر لوٹ آتے۔ لیکن بدلے میں لیئے گئے پچاس ہزار شیئرز کی صورت میں بھاو دو روپے گھٹ جانے کی صورت میں نقصان ایک لاکھ کا ہوگا اور پھر منہ لٹکائے خالی ہاتھ گھر آئیں گے۔ اور جو قیمت اگر تین روپے گھٹ گئی تو گھر سے مزید پچاس ہزار روپے لا کر بھی دینے ہوں گے۔

کیا کہا؟ آپ تب نقصان پر اپنے شیئرز نہ بیچیں گے اور قیمت واپس بڑھنے کا انتظار کریں گے؟ ارئے جناب ادھاریئے کی انتظار کرنے کی سکت بہت ہی کم ہوتی ہے۔ بازار طویل مندے میں چلی جائے تو قیمت واپس آتے آتے ہی آتی ہے جبکہ اس دوران ہر کلیرنگ میں سود لگ لگ کر آپکی قیمت خرید اوپر ہی اوپر جاتی رہتی ہے۔

اور یہ جو غیر متوقع مندے شیئر بازار میں آجاتے ہیں وہ تو پھر جان ہی لے کر جاتے ہیں۔ مثلاً جاپان کی سٹاک مارکیٹ کو دیکھیں۔ کس کو معلوم تھا کہ وہاں ایسا سونامی آئے گا جو معیشت کی چولیں ہلا کر رکھ دے گا؟ اب دیکھیئے جمعہ والے دن یعنی ۱۱ مارچ کو ٹوکیو سٹاک ایکسچینج کی Nikkei۲۲۵ انڈیکس ۱۰۲۵۴ پر بند ہوئی لیکن پھر اگلے ٹریڈنگ دن پیر کو چھ فیصد کی کمی کے بعد ۹۶۲۰ پر بند ہوئی۔ ایک ہی دن میں مارکیٹ کی کل مالیت میں ۲۸۶ ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔ اور آج منگل کے دن یہ انڈیکس ایک ہزار سے بھی زائد پوائنٹس کی گراوٹ کے بعد مزیددس فیصد نیچے ۸۶۰۵ پر بند ہوئی۔ دن کے دوران مارکیٹ ۸۲۲۷ تک بھی آ گئی تھی۔ اب آپ بتایئے اس قسم کی صورتحال میں ادھار پر خریدے گئے حصص کو لے کر کوئی کب تک قیمتوں کی بحالی کا انتظار کر سکے گا؟
اس وقت پاکستان میں رات کے ساڑھے نو بجے ہیں۔ وال سٹریٹ میں ٹریڈنگ شروع ہوئےکوئی تین گھنٹے گزر چکے ہیں۔ ڈو جونز ۱۸۷ پوائنٹس اب تک کھو چکی ہے۔ابھی بازار کو ساڑھے تین گھنٹے اور چلنا ہے۔
اب ایک نظر اپنی مارکیٹ پر بھی ڈال لیتے ہیں۔ کراچی سٹاک ایکسچینج کی ۱۰۰ KSE انڈیکس آج ۲۱۶ پوائنٹس کی کمی کے بعد ۱۱۸۲۹ پر بند ہوئی ۔ دن کے دوران یہ ۱۲۰۰۰ سے بھی اوپر گئی تھی۔ آج ساڑھے پانچ ارب روپے سے زائد مالیت کے کوئی ساڑھے تیرہ کروڑ شیئرز کا کاروبار ہوا۔

اچھا ایک کام کرتے ہیں۔ کچھ پیپر ٹریڈنگ کرتے ہیں۔ یعنی اصل بازار میں اصل رقم لگائے بنا بس کاغذی طور پر کچھ کاروبار کرتے ہیں۔ ہم پاکستان کی قومی فضائی کارپوریشن پی آئی اے کے کچھ شیئرز لیں گے اور پھر آنے والے دنوں میں اس شیئر کے اتار چڑھاو پر نگاہ رکھیں گے اور انشاء اللہ دیکھیں گے کہ ہمیں کیا نفع نقصان ہوتا ہے۔ اس سے ہم کو سٹاک مارکیٹ کے کاروبار کی بابت کچھ آگاہی ملے گی۔
پی آئی اے کا سمبل PIAAہے۔ آج اس کے تین لاکھ گیارہ ہزار حصص کا لین دین ہوا اور بند بھاو 2.93 رہا۔ ہم لکھ لیتے ہیں کہ آج ہم نے اس کارپوریشن کے 20000 شیئرز 2.85 پیسے فی شیئر کے حساب سے لیے جن کی مالیٹ پانچ پیسے کمیشن شامل کرنے کے بعد 58000 روپے بنی۔ اب دیکھتے ہیں ہماری اس سرمایہ کاری کا نتیجہ اگلے ۱۰۰ دنوں میں کیا رہتا ہے۔چلیں۔

2 تبصرے:

فکرپاکستان said...

آپ نے مثال دینے کے لئیے جس شئیر کا انتخاب کیا ہے وہ تو اگلے ١٠٠ کیا ٢٠٠ دنوں تک بھی یہیں رہے گا یہ سارے گاوں کے مرنے پر بھی چوھدری نہیں بننے والا۔ ویسے بہترین رہنمائی کی ھے آپ نے سٹے بازوں سے لوگوں کو بچانے کے لئیے۔

احمد عرفان شفقت said...

آپ نے اس کمپنی کی بابت اپنے تحفظات کا اظہار بالکل بجا طور پر فرمایا ہے۔
گذارش یہ ہے کہ وہ کمپنیاں جو ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکی ہیں ان کے حصص تو سب کو معلوم ہوتے ہیں اور سب ہی ان کو خریدنا چاہتے ہیں۔ یہ حصص بلو چپس کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ لیکن آپ کے سرمائے کی خاطر خواہ گروتھ ان سٹاکس میں زیادہ ممکن ہوتی ہے جو under valued یا overlooked ہوتے ہیں۔ ان میں وہ کمپنیاں شامل ہوتی ہیں جو فی الوقت تو لمبے خساروں میں ڈوبی ہوتی ہیں لیکن آگے کچھ ایسا ہونے جا رہا ہوتا ہے جس سے ان کے خسارے ختم تو نہ سہی لیکن کم ہونے کا امکان ضرور ہوتا ہے۔یہ حصص high risk, high reward کی کیٹیگری میں آتے ہیں۔

PIA کی بابت یہ دو خبریں توجہ کی طالب ہیں:

http://www.brecorder.com/epaper/br_261497_962.html?title=NA%60s%20Defence%20body%20recommends:%20Bailout%20package%20of%20Rs58bn%20for%20PIA

http://www.pakistantoday.com.pk/pakistan-news/National/09-Mar-2011/Government-extends-guarantee-for-Rs-5-billion-PIA-loan-by-two-years

اچھا یہ جو آپ نے لکھا ہے کہ بہترین رہنمائی کی ھے آپ نے سٹے بازوں سے لوگوں کو بچانے کے لئیے۔۔۔تو یہ سٹے بازوں سے نہیں بلکہ سٹے بازی سے بچانے کی بات کی گئی ہے۔

Post a Comment